تو پہلے میرا ہی حال تباہ لکھ لیجے
تو پہلے میرا ہی حال تباہ لکھ لیجے
پھر اپنے آپ کو عالم پناہ لکھ لیجے
کتاب صحرا میں ذکر آئے جب سمندر کا
مری حیات کسی کی نگاہ لکھ لیجے
دیوں کے قتل پہ سورج کی ہر کرن چپ ہے
اس احتیاط کو جشن سیاہ لکھ لیجے
لبوں پہ امن کے نغمے دلوں میں جنگ کی آگ
شکست عزم بنام سپاہ لکھ لیجے
وہ میرے قتل کا ملزم ہے لوگ کہتے ہیں
وہ چھٹ سکے تو مجھے بھی گواہ لکھ لیجے
میں اپنے گھر کی تباہی سنبھال لوں گا مگر
زمانے بھر کا مجھے سربراہ لکھ لیجے
خطائیں اتنی ہیں بیکلؔ مجھے نہیں معلوم
یہی سزا ہے مرا ہر گناہ لکھ لیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.