تیرگی ہی تیرگی ہے بام و در میں کون ہے
تیرگی ہی تیرگی ہے بام و در میں کون ہے
کچھ دکھائی دے تو بتلائیں نظر میں کون ہے
کیوں جلاتا ہے مجھے وہ آتش احساس سے
میں کہاں ہوں یہ مرے دیوار و در میں کون ہے
ذات کے پردے سے باہر آ کے بھی تنہا رہوں
میں اگر ہوں اجنبی تو میرے گھر میں کون ہے
چاک کیوں ہوتے ہیں پیراہن گلوں کے کچھ کہو
جھک کے لہراتا ہوا شاخ ثمر میں کون ہے
جیسے کوئی پا گیا ہو اپنی منزل کا سراغ
دھوپ میں بیٹھا ہوا راہ سفر میں کون ہے
کانپتا جا دیکھ کر اظہار کی تجسیم کو
سوچتا جا آرزوئے شیشہ گر میں کون ہے
بس ذرا بپھری ہوئی موجوں کی خو مائل رہی
اہل ساحل جانتے تو تھے بھنور میں کون ہے
شور کرتا پھر رہا ہوں خشک پتوں کی طرح
کوئی تو پوچھے کہ شہر بے خبر میں کون ہے
میں تو دیوانہ ہوں اک سنگ ملامت ہی سہی
لیکن اتنا سوچ لو شیشے کے گھر میں کون ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 144)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.