ٹھہرنا بھول گئی ہیں لہو سے تر آنکھیں
ٹھہرنا بھول گئی ہیں لہو سے تر آنکھیں
بھٹکتی رہتی ہیں دن رات در بہ در آنکھیں
وجود میرا کہیں کھو نہ جائے بن تیرے
رہیں گی یوں ہی ترے ساتھ عمر بھر آنکھیں
تم اپنی آنکھوں کو نظارۂ جہاں بخشو
مری تو گھومتی رہتی ہیں ریت پر آنکھیں
طلسم خانۂ حیرت ہے ایک پتلی میں
دکھاتی ہیں مجھے کیا کیا یہ مختصر آنکھیں
تمہارے وعدے پہ ایسا یقین ہے دل کو
کبھی ہیں در پہ کبھی وقف رہ گزر آنکھیں
تری نظر کے تعاقب میں ہے نظر میری
تری نظر ہے جدھر ہیں مری ادھر آنکھیں
یہ خد و خال یہ گیسو یہ صورت زیبا
سبھی کا حسن ہے اپنی جگہ مگر آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.