تیز ہو جاتا ہے خوشبو کا سفر شام کے بعد
تیز ہو جاتا ہے خوشبو کا سفر شام کے بعد
پھول شہروں میں بھی کھلتے ہیں مگر شام کے بعد
اس سے دریافت نہ کرنا کبھی دن کے حالات
صبح کا بھولا جو لوٹ آیا ہو گھر شام کے بعد
دن ترے ہجر میں کٹ جاتا ہے جیسے تیسے
مجھ سے رہتی ہے خفا میری نظر شام کے بعد
قد سے بڑھ جائے جو سایہ تو برا لگتا ہے
اپنا سورج وہ اٹھا لیتا ہے ہر شام کے بعد
تم نہ کر پاؤگے اندازہ تباہی کا مری
تم نے دیکھا ہی نہیں کوئی شجر شام کے بعد
میرے بارے میں کوئی کچھ بھی کہے سب منظور
مجھ کو رہتی ہی نہیں اپنی خبر شام کے بعد
یہی ملنے کا سمے بھی ہے بچھڑنے کا بھی
مجھ کو لگتا ہے بہت اپنے سے ڈر شام کے بعد
تیرگی ہو تو وجود اس کا چمکتا ہے بہت
ڈھونڈ تو لوں گا اسے نورؔ مگر شام کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.