تیرا ہر راز چھپائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
تیرا ہر راز چھپائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
خود کو دیوانہ بنائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
ساقیٔ بزم کے مخصوص اشاروں کی قسم
جام ہونٹوں سے لگائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
اس نمائش گہہ عالم میں کمی ہے اب تک
اشک آنکھوں میں چھپائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
شب کی دیوی کا سکوت اور ہی کچھ کہتا ہے
پھر بھی دو شمعیں جلائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
میری اک آرزوئے دید کا اعجاز نہ پوچھ
منہ کو ہاتھوں سے چھپائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
یاد بھی تیری اک آزار مسلسل ہے مگر
اپنے سینے سے لگائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
ہم کو معلوم ہے اخترؔ کہ ہماری خاطر
ایک عالم کو بھلائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
- کتاب : urdu kii chunii hu.ii gazale.n (Pg. 25)
- Author : devendra issar
- مطبع : sahityaa parkaashak maalbaara delhi (1963)
- اشاعت : 1963
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.