تزئین بزم غم کے لیے کوئی شے تو ہو
تزئین بزم غم کے لیے کوئی شے تو ہو
روشن چراغ دل نہ سہی جام مے تو ہو
ہم تو رہین رشتۂ بے گانگی رہے
سارے جہاں سے تیری ملاقات ہے تو ہو
غم بھی مجھے قبول ہے لیکن بہ قدر شوق
دل کا نصیب درد سہی پے بہ پے تو ہو
فریاد ایک شور ہے آہنگ کے بغیر
نالہ متاع درد سہی کوئی لے تو ہو
یہ کیا کہ اہل شوق نہ اپنے نہ آپ کے
یا موت یا حیات کوئی بات طے تو ہو
ہے دور حسن سلسلۂ زیر و بم کی بات
پہلے گداز سینہ سزاوار نے تو ہو
ہر چند دو قدم ہی سہی منزل مراد
یہ مختصر سی راہ مگر ہوشؔ طے تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.