تمام شہر میں تیرہ شبی کا چرچا تھا
تمام شہر میں تیرہ شبی کا چرچا تھا
یہ اور بات کہ سورج افق پہ نکلا تھا
عجیب وجہ ملاقات تھی مری اس سے
کہ وہ بھی میری طرح شہر میں اکیلا تھا
میں سب سمجھتی رہی اور مسکراتی رہی
مرا مزاج ازل سے پیمبروں سا تھا
میں اس کو کھو کے بھی اس کو پکارتی ہی رہی
کہ سارا ربط تو آواز کے سفر کا تھا
میں گل پرست بھی گل سے نباہ کر نہ سکی
شعور ذات کا کانٹا بہت نکیلا تھا
سب احتساب میں گم تھے ہجوم یاراں میں
خدا کی طرح مرا جرم عشق تنہا تھا
وہ تیرے قرب کا لمحہ تھا یا کوئی الہام
کہ اس کے لمس سے دل میں گلاب کھلتا تھا
مجھے بھی میرے خدا کلفتوں کا اجر ملے
تجھے زمیں پہ بڑے کرب سے اتارا تھا
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 203)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.