تاریخ کے صفحات میں کوئی نہیں ہم سر مرا
تاریخ کے صفحات میں کوئی نہیں ہم سر مرا
محو سفر ہے آج تک پھینکا ہوا پتھر مرا
ہر سمت صحن ذات میں پھیلے ہوئے سائے مرے
بیٹھا ہے تخت فکر پر سمٹا ہوا دل بر مرا
کیا خوش نصیبی ہے مری میں ایک تنہا فوج ہوں
جھوٹ اور سچ کی جنگ میں کام آ گیا لشکر مرا
ماحول سب کا ایک ہے آنکھیں وہی نظریں وہی
سب سے الگ راہیں مری سب سے جدا منظر مرا
اک رنگ استغراق ہے اک نکہت آوارگی
ٹھہرا ہوا گاگر میں ہے بہتا ہوا ساگر مرا
دنیا کرے گی ایک دن اوراق گردانی مری
یاد آئے گا احباب کو گنجینۂ گوہر مرا
کاوشؔ انا کی قید کے دیوار و در گرنے کو ہیں
اک عالم اصغر میں ہے اک عالم اکبر مرا
- کتاب : saughat-pahli-kitab-magazines (Pg. 366)
- Author : mahmood ayaaz
- اشاعت : 1991
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.