تعمیر ہم نے کی تھی ہمیں نے گرا دیے
تعمیر ہم نے کی تھی ہمیں نے گرا دیے
شب کو محل بنائے سویرے گرا دیے
کمزور جو ہوئے ہوں وہ رشتے کسے عزیز
پیلے پڑے تو شاخ نے پتے گرا دیے
اب تک ہماری عمر کا بچپن نہیں گیا
گھر سے چلے تھے جیب کے پیسے گرا دیے
پتھر سے دل کی آگ سنبھالی نہیں گئی
پہنچی ذرا سی چوٹ پتنگے گرا دیے
برسوں ہوئے تھے جن کی تہیں کھولتے ہوئے
اپنی نظر سے ہم نے وہ چہرے گرا دیے
شہر طرب میں رات ہوا تیز تھی بہت
کاندھوں سے مہ وشوں کے دوپٹے گرا دیے
تاب نظر کو حوصلہ ملنا ہی تھا کبھی
کیوں تم نے احتیاط میں پردے گرا دیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.