سخن کو بے حسی کی قید سے باہر نکالوں
سخن کو بے حسی کی قید سے باہر نکالوں
تمہاری دید کا کوئی نیا منظر نکالوں
یہ بے مصرف سی شے ہر گام آڑے آنے والی
انا کی کینچلی کو جسم سے باہر نکالوں
طلسمی معرکے کہتے ہیں اب سر ہو چکے ہیں
ذرا زنبیل کے کونے سے میں بھی سر نکالوں
لہو مہکا تو سارا شہر پاگل ہو گیا ہے
میں کس صف سے اٹھوں کس کے لیے خنجر نکالوں
بس اب تو منجمد ذہنوں کی یاورؔ برف پگھلے
کہاں تک اپنی استعداد کے جوہر نکالوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.