صبح تک جن سے بہت بیزار ہو جاتا ہوں میں
صبح تک جن سے بہت بیزار ہو جاتا ہوں میں
رات ہوتے ہی انہی گلیوں میں کھو جاتا ہوں میں
خواب میں گم ہوں کہ باہر کی فضا اچھی نہیں
آنکھ کھلتے ہی کہیں زنجیر ہو جاتا ہوں میں
کھینچ لاتی ہے اسی کوچے میں پھر آوارگی
روز جس کوچے سے اپنے شہر کو جاتا ہوں میں
اس اندھیرے میں چراغ خواب کی خواہش نہیں
یہ بھی کیا کم ہے کہ تھوڑی دیر سو جاتا ہوں میں
رات لاتی ہے کسی کے قرب کی خواہش مگر
صبح ہوتے ہی کسی سے دور ہو جاتا ہوں میں
جی میں آتا ہے کہ دنیا کو بدلنا چاہئے
اور اپنے آپ سے مایوس ہو جاتا ہوں میں
بارے باغ صحن دنیا میں بہت دن رہ لیا
خوش رہو اب اس گلی سے دوستو جاتا ہوں میں
- کتاب : AURAAQ (Pg. 253)
- Author : Wazir Agha, Sajjad Naqvi
- مطبع : Auraaq Chauk, Urdu Bazar, Lahore (April, May 1982)
- اشاعت : April, May 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.