صبح نو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے
صبح نو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے
اور ہوں گے جو ہلاک شب ہجراں ہوں گے
صدمۂ زیست کے شکوے نہ کر اے جان رئیسؔ
بخدا یہ نہ ترے درد کا درماں ہوں گے
میری وحشت میں ابھی اور ترقی ہوگی
تیرے گیسو تو ابھی اور پریشاں ہوں گے
آزمائے گا بہرحال ہمیں جبر حیات
ہم ابھی اور اسیر غم دوراں ہوں گے
عاشقی اور مراحل سے ابھی گزرے گی
امتحاں اور محبت کے مری جاں ہوں گے
قلب پاکیزہ نہاد و دل صافی دے کر
آئینہ ہم کو بنایا ہے تو حیراں ہوں گے
صدقۂ تیرگیٔ شب سے گلہ سنج نہ ہو
کہ نئے چاند اسی شب سے فروزاں ہوں گے
آج ہے جبر و تشدد کی حکومت ہم پر
کل ہمیں بیخ کن قیصر و خاقاں ہوں گے
وہ کہ اوہام و خرافات کے ہیں صید زبوں
آخر اس دام غلامی سے گریزاں ہوں گے
صرف تاریخ کی رفتار بدل جائے گی
نئی تاریخ کے وارث یہی انساں ہوں گے
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 158)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.