صبح آنکھ کھلتی ہے ایک دن نکلتا ہے
صبح آنکھ کھلتی ہے ایک دن نکلتا ہے
پھر یہ ایک دن برسوں ساتھ ساتھ چلتا ہے
کچھ نہ کچھ تو ہوتا ہے اک ترے نہ ہونے سے
ورنہ ایسی باتوں پر کون ہاتھ ملتا ہے
قافلے تو صحرا میں تھک کے سو بھی جاتے ہیں
چاند بادلوں کے ساتھ ساری رات چلتا ہے
دل چراغ محفل ہے لیکن اس کے آنے تک
بار بار بجھتا ہے بار بار جلتا ہے
کلفتیں جدائی کی عمر بھر نہیں جاتیں
جی بہل تو جاتا ہے پر کہاں بہلتا ہے
دل تپاں نہیں رہتا میں غزل نہیں کہتا
یہ شرار اپنی ہی آگ سے اچھلتا ہے
میں بساط دانش کا دور سے تماشائی
دیکھتا رہا شاطر کیسے چال چلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.