ستم کی تیغ پہ یہ دست بے نیام رکھا
ستم کی تیغ پہ یہ دست بے نیام رکھا
گل شکست سر شاخ انتقام رکھا
میں دل کو اس کی تغافل سرا سے لے آیا
اور اپنے خانۂ وحشت میں زیر دام رکھا
نگار خانۂ تسلیم کیا بیاباں تھا
جہاں پہ سیل خرابی کو میں نے تھام رکھا
مژہ پہ خشک کیے اشک نامراد اس نے
پھر آئنے میں مرا عکس لالہ فام رکھا
اسی فسانۂ وحشت میں آخر شب کو
میں تیغ تیز رکھی اس نے نیم جام رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.