ستارے چاہتے ہیں ماہتاب مانگتے ہیں
ستارے چاہتے ہیں ماہتاب مانگتے ہیں
مرے دریچے نئی آب و تاب مانگتے ہیں
وہ خوش خرام جب اس راہ سے گزرتا ہے
تو سنگ و خشت بھی اذن خطاب مانگتے ہیں
کوئی ہوا سے یہ کہہ دے ذرا ٹھہر جائے
کہ رقص کرنے کی مہلت حباب مانگتے ہیں
عجیب ہے یہ تماشا کہ میرے عہد کے لوگ
سوال کرنے سے پہلے جواب مانگتے ہیں
طلب کریں تو یہ آنکھیں بھی ان کو دے دوں میں
مگر یہ لوگ ان آنکھوں کے خواب مانگتے ہیں
یہ احتساب عجب ہے کہ محتسب ہی نہیں
رکاب تھامنے والے حساب مانگتے ہیں
ستون و بام کی دیوار و در کی شرط نہیں
بس ایک گھر ترے خانہ خراب مانگتے ہیں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 11.09.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.