ستارہ شام سے نکلا ہوا ہے
ستارہ شام سے نکلا ہوا ہے
دیا بھی طاق میں رکھا ہوا ہے
کہیں وہ رات بھی مہکی ہوئی ہے
کہیں وہ چاند بھی چمکا ہوا ہے
ابھی وہ آنکھ بھی سوئی نہیں ہے
ابھی وہ خواب بھی جاگا ہوا ہے
کسی بادل کو چھو کر آ رہی ہے
ہوا کا پیرہن بھیگا ہوا ہے
زمیں بے عکس ہو کر رہ گئی ہے
فلک کا آئنہ میلا ہوا ہے
خموشی جھانکتی ہے کھڑکیوں سے
گلی میں شور سا پھیلا ہوا ہے
ہوا گم صم کھڑی ہے راستے میں
مسافر سوچ میں ڈوبا ہوا ہے
کوئی نیندوں میں خوشبو گھولتا ہے
دریچہ خواب کا مہکا ہوا ہے
کسی گزرے برس کی ڈائری میں
تمہارا نام بھی لکھا ہوا ہے
چراغ شام کی آنکھیں بجھی ہیں
ستارہ خواب کا ٹوٹا ہوا ہے
سفر کی رات ہے ناصرؔ دلوں میں
عجب اک درد سا ٹھہرا ہوا ہے
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 193)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 7,8 Oct 1998 To Mar.1999)
- اشاعت : Issue No. 7,8 Oct 1998 To Mar.1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.