سلسلہ ختم ہوا جلنے جلانے والا
سلسلہ ختم ہوا جلنے جلانے والا
اب کوئی خواب نہیں نیند اڑانے والا
یہ وہ صحرا ہے سجھائے نہ اگر تو رستہ
خاک ہو جائے یہاں خاک اڑانے والا
کیا کرے آنکھ جو پتھرانے کی خواہش نہ کرے
خواب ہو جائے اگر خواب دکھانے والا
یاد آتا ہے کہ میں خود سے یہیں بچھڑا تھا
یہی رستہ ہے ترے شہر کو جانے والا
اے ہوا اس سے یہ کہنا کہ سلامت ہے ابھی
تیرے پھولوں کو کتابوں میں چھپانے والا
زندگی اپنی اندھیروں میں بسر کرتا ہے
تیرے آنچل کو ستاروں سے سجانے والا
سبھی اپنے نظر آتے ہیں بظاہر لیکن
روٹھنے والا ہے کوئی نہ منانے والا
لے گئیں دور بہت دور ہوائیں جس کو
وہی بادل تھا مری پیاس بجھانے والا
- کتاب : Rat jage (Pg. 22)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.