شعور نو عمر ہوں نہ مجھ کو متاع رنج و ملال دینا
شعور نو عمر ہوں نہ مجھ کو متاع رنج و ملال دینا
کہ مجھ کو آتا نہیں غموں کو خوشی کے سانچوں میں ڈھال دینا
حدود میں اپنی رہ کے شاید بچا سکوں میں وجود اپنا
میں ایک قطرہ ہوں مجھ کو دریا کے راستے پر نہ ڈال دینا
اگر خلا میں پہنچ گیا تو پلٹ کے واپس نہ آ سکوں گا
تم اپنی حد کشش سے اونچا نہ مجھ کو یارو اچھال دینا
وہ صورتاً آدمی ہے لیکن مزاج سے مار آستیں ہے
اگر اسے آستیں میں رکھنا تو زہر پہلے نکال دینا
نہ جانے کھڑکی سے جھانکتی یہ کرن کسے راستہ دکھا دے
تم اپنے کمرے کی کھڑکیوں پر دبیز پردے نہ ڈال دینا
سکوت شب توڑنے کی خاطر بھی کوئی ہنگامہ ساتھ رکھنا
نہ شام ہوتے ہی ہر تمنا کو قید خانے میں ڈال دینا
یہ ہم نے مانا کہ تم میں سورج کی سی تپش ہے مگر یہ سن لو
کہ ہم سمندر ہیں اور آساں نہیں سمندر ابال دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.