شکست شیشۂ دل کی صدا ہوں
شکست شیشۂ دل کی صدا ہوں
میں خود بھی خود کو سننا چاہتا ہوں
نہیں میرے لیے کیا اور کوئی
اسی کا راستہ کیوں دیکھتا ہوں
اسی ساحل پہ ڈوبوں گا جہاں سے
سمندر کا تماشا کر رہا ہوں
چراغ شعلۂ سر ہوں اور ہوا میں
سر دیوار جاں رکھا ہوا ہوں
گزرنا ہے جسے صحرا سے ہو کر
میں اس دریا کے دکھ سے آشنا ہوں
وصال یار کی خواہش میں اکثر
چراغ شام سے پہلے جلا ہوں
غنودہ ساعتوں کی شب سے تشنہؔ
طواف عارض و لب کر رہا ہوں
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 277)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.