شب کی پہنائیوں میں چیخ اٹھے
شب کی پہنائیوں میں چیخ اٹھے
درد تنہائیوں میں چیخ اٹھے
تہ بہ تہ منجمد تھکن جاگی
جسم انگڑائیوں میں چیخ اٹھے
دھوپ جب آئینہ بدست آئی
عکس بینائیوں میں چیخ اٹھے
میں سمندر ہوں کوئی تو سیپی
میری گہرائیوں میں چیخ اٹھے
رت جگے تن گئے دریچوں پر
خواب انگنائیوں میں چیخ اٹھے
جب پہاڑوں پہ برف گرنے لگے
کوئی اترائیوں میں چیخ اٹھے
جب پکارا کسی مسافر نے
راستے کھائیوں میں چیخ اٹھے
کچھ خموشی سے دیکھتے تھے مجھے
کچھ تماشائیوں میں چیخ اٹھے
رات بھر خواب دیکھنے والے
دن کی سچائیوں میں چیخ اٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.