شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے
دفن کر دو ہمیں کہ سانس آئے
نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے
کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں
برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے
وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
عادت اس کی بھی آدمی سی ہے
آئیے راستے الگ کر لیں
یہ ضرورت بھی باہمی سی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.