سنگ طفلاں کا ہدف جسم ہمارا نکلا
سنگ طفلاں کا ہدف جسم ہمارا نکلا
ہم تو جس شہر گئے شہر تمہارا نکلا
کس سے امید کریں کوئی علاج دل کی
چارہ گر بھی تو بہت درد کا مارا نکلا
جانے مدت پہ تری یاد کدھر سے آئی
راکھ کے ڈھیر میں پوشیدہ شرارا نکلا
دل پہ کیا جانے گزر جاتی ہے کیا پچھلے پہر
اوس ٹپکی تو کہیں صبح کا تارہ نکلا
جاتے جاتے دیا اس طرح دلاسا اس نے
بیچ دریا میں کوئی جیسے کنارہ نکلا
کوئی صحرا کا حوالہ نہ سمندر کی مثال
جو بھی ڈوبا ہے جہاں دوست ہمارا نکلا
بوالہوس ضد میں سہی دار و رسن سے گزرا
اب پشیماں ہے کہ سودا یہ خسارہ نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.