سمندر آنکھ سے اوجھل ذرا نہیں ہوتا
سمندر آنکھ سے اوجھل ذرا نہیں ہوتا
ندی کو ڈر کسی چٹان کا نہیں ہوتا
وہ جب بھی روتا ہے میں ساتھ ساتھ روتا ہوں
مزے کی بات ہے اس کو پتا نہیں ہوتا
مسافروں کے لیے منزلیں ہی ہوتی ہیں
مسافروں کے لیے راستہ نہیں ہوتا
تماشا گاہ میں کس کا تماشا ہوتا ہے
تماش بینوں کو اس کا پتا نہیں ہوتا
میں روز فون پر اس کو صدائیں دیتا ہوں
خدا کے ساتھ مرا رابطہ نہیں ہوتا
جہاں ملیں انہیں سجدہ گزاریئے صاحب
محبتوں کے لیے سوچنا نہیں ہوتا
وہاں چراغ جلاتا ہوں زندگی کا اشکؔ
جہاں ہوا کے لیے راستہ نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.