صحرا میں کوئی سایۂ دیوار تو دیکھو
صحرا میں کوئی سایۂ دیوار تو دیکھو
اے ہم سفرو دھوپ کے اس پار تو دیکھو
جلتا ہوں اندھیروں میں کہ چمکے کوئی چہرہ
موسم ہیں عداوت کے مگر پیار تو دیکھو
دفتر کی تھکن اوڑھ کے تم جس سے ملے ہو
اس شخص کے تازہ لب و رخسار تو دیکھو
کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعائیں
تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو
کل شام وہ تنہا تھا سمندر کے کنارے
کیا سوچ رہے ہو کوئی اخبار تو دیکھو
آنکھیں ہیں کہ زخمی ہیں بدن ہیں کہ شکستہ
آشوب سفر ہوں مری رفتار تو دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.