سحر ہوئی تو خیالوں نے مجھ کو گھیر لیا
سحر ہوئی تو خیالوں نے مجھ کو گھیر لیا
جب آئی شب ترے خوابوں نے مجھ کو گھیر لیا
مرے لبوں پہ ابھی نام تھا بہاروں کا
ہجوم شوق میں خاروں نے مجھ کو گھیر لیا
کبھی جنوں کے زمانے کبھی فراق رتیں
کہاں کہاں تری یادوں نے مجھ کو گھیر لیا
نکل کے آ تو گیا گہرے پانیوں سے مگر
کئی طرح کے سرابوں نے مجھ کو گھیر لیا
یہ جی میں تھا کہ نکل جاؤں تجھ سے دور کہیں
کہ تیرے دھیان کی بانہوں نے مجھ کو گھیر لیا
جب آیا عید کا دن گھر میں بے بسی کی طرح
تو میرے پھول سے بچوں نے مجھ کو گھیر لیا
ہجوم رنج سے کیسے نکل سکے بسملؔ
تری تلاش کے رشتوں نے مجھ کو گھیر لیا
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 491)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.