سفر ہے ذہن کا تو کوئی رہنما لے جا
سفر ہے ذہن کا تو کوئی رہنما لے جا
مرا سکوت نہ ہو تو مری صدا لے جا
ہر ایک سمت ہے دشت سکوت کی وسعت
بچا کے یہ روش عرض مدعا لے جا
میں زیر سنگ اسی تیرگی میں جی لوں گا
تو اپنی نرم شعاعوں کا قافلہ لے جا
کچھ اور چاٹ لے صحرائے گمرہی کا نمک
جو آ گیا ہے تو راہوں کا ذائقہ لے جا
بکھر کے چھوٹ نہ جاؤں تری گرفت سے میں
سنبھال کر مجھے اے موج خوش ادا لے جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.