صداؤں کے جنگل میں وہ خامشی ہے
صداؤں کے جنگل میں وہ خامشی ہے
کہ میں نے ہر آواز تیری سنی ہے
اداسی کے آنگن میں تیری طلب کی
عجب خوشنما اک کلی کھل رہی ہے
نیا رنگ تھا اس کا کل وقت رخصت
کہ جیسے کسی بات پر برہمی ہے
اسے دے کے سب کچھ میں یہ سوچتا ہوں
اسے اور کیا دوں ابھی کچھ کمی ہے
وہی لمحہ لمحہ لہکنا ابھی تک
ابھی تک اسی یاد کی شعلگی ہے
سبیلیں مرے نام کی اور بھی ہیں
مگر پیاس مجھ کو تری بوند کی ہے
ترا نام لوں سامنے سب کے حالیؔ
یہ چاہت مرے دل کو اب کاٹتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.