سب طرح کے حالات کو امکان میں رکھا
سب طرح کے حالات کو امکان میں رکھا
ہر لمحہ اسے سوچ میں وجدان میں رکھا
ہجرت کی گھڑی ہم نے ترے خط کے علاوہ
بوسیدہ کتابوں کو بھی سامان میں رکھا
مجھ کو مری قامت کے مطابق بھی جگہ دی
یہ پھول اٹھا کر کبھی گلدان میں رکھا؟
اک عمر گزاری نئے آہنگ سے لیکن
اجداد کی اقدار کو بھی دھیان میں رکھا
اک روز سیہ رات ہتھیلی پہ سجا کر
صحرا نے قدم خطۂ گنجان میں رکھا
ہونٹوں کو سدا رکھا تبسم سے عبارت
اک زہر بجھا تیر بھی مسکان میں رکھا
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.