سب تمناؤں سے خوابوں سے نکل آئے ہیں
سب تمناؤں سے خوابوں سے نکل آئے ہیں
ہم بہت دور سرابوں سے نکل آئے ہیں
خود کو جب بھول سے جاتے ہیں تو یوں لگتا ہے
زندگی تیرے عذابوں سے نکل آئے ہیں
روشنی مجھ کو ملی ہے تو ذرا جانچ تو لوں
آج سب چہرے نقابوں سے نکل آئے ہیں
ہم نکل آئے بہشت شب تنہائی سے
اور کچھ لوگ حجابوں سے نکل آئے ہیں
ہم بھی اس شہر کی ویران سی رونق میں کہاں
اپنے مانوس خرابوں سے نکل آئے ہیں
- کتاب : Be Sada Fariyad (Pg. 81)
- Author : Iqbal Ashhar Qureshi
- مطبع : Sarvottam Marketing in Corporation Vivekanand Nagar Kamti, Mumbai (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.