سایوں سے بھی ڈر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ
سایوں سے بھی ڈر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ
جیتے جی ہی مر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ
چھوڑ کے مال و دولت ساری دنیا میں اپنی
خالی ہاتھ گزر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ
بجھے دلوں کو روشن کرنے سچ کو زندہ رکھنے
جان سے اپنی گزر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ
عقل و خرد کے بل بوتے پر سب کو حیراں کر کے
کام انوکھے کر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ
ہو بے لوث محبت جن کی غنی ہوں جن کے دل
دامن سب کے بھر جاتے ہیں ایسے ایسے لوگ
- کتاب : Firdaus-e-Khayal (Poetry) (Pg. 49)
- Author : Akbar Hyderabadi
- مطبع : Nirali Duniya Publications (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.