سانسوں میں شہر بھر کی اتر جانا چاہیے
سانسوں میں شہر بھر کی اتر جانا چاہیے
خوشبو ہو تم تو تم کو بکھر جانا چاہیے
کرنا ہے آپ کو جو نئے راستوں کی کھوج
سب جس طرف نہ جائیں ادھر جانا چاہیے
اس بے وفا پہ مرنے کو آمادہ دل نہیں
لیکن وفا کی ضد ہے کہ مر جانا چاہیے
دیوار بن کے وقت اگر راستہ نہ دے
جھونکا ہوا کا بن کے گزر جانا چاہیے
ان کے سوائے جن پہ تباہی گزر گئی
ہر شخص کہہ رہا ہے کہ ہر جانا چاہیے
یوں آہ بھر کہ اس کا تغافل لرز اٹھے
تو خاک ہو گیا یہ خبر جانا چاہیے
اگلی صفوں میں ہم ہی رہیں کیوں سدا انیسؔ
اب معرکے میں اس کا بھی سر جانا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.