روز دل میں حسرتوں کو جلتا بجھتا دیکھ کر
روز دل میں حسرتوں کو جلتا بجھتا دیکھ کر
تھک چکا ہوں زندگی کا یہ رویہ دیکھ کر
ریزہ ریزہ کر دیا جس نے مرے احساس کو
کس قدر حیران ہے وہ مجھ کو یکجا دیکھ کر
کیا یہی محدود پیکر ہی حقیقت ہے مری
سوچتا ہوں دن ڈھلے اب اپنا سایہ دیکھ کر
کچھ طلب میں بھی اضافہ کرتی ہیں محرومیاں
پیاس کا احساس بڑھ جاتا ہے صحرا دیکھ کر
میرے خوابوں پر بھی اس نے نام اپنا لکھ لیا
اب بھی کیوں خاموش ہوں میں یہ تماشا دیکھ کر
سچ تو یہ ہے سب کو اپنی جان پیاری ہے یہاں
اڑ گئے سارے پرندے پیڑ کٹتا دیکھ کر
شادؔ جانے جی رہے ہو کون سی دنیا میں تم
دنیا دنیا کر رہے ہو اب بھی دنیا دیکھ کر
- کتاب : Bekhwabiyan (Pg. 2)
- Author : Khushbir Singh Shaad
- مطبع : Navneet Printers (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.