روکے سے کہیں حادثۂ وقت رکا ہے
روکے سے کہیں حادثۂ وقت رکا ہے
شعلوں سے بچا شہر تو شبنم سے جلا ہے
کمرہ کسی مانوس سی خوشبو سے بسا ہے
جیسے کوئی اٹھ کر ابھی بستر سے گیا ہے
یہ بات الگ ہے کہ میں جیتا ہوں ابھی تک
ہونے کو تو سو بار مرا قتل ہوا ہے
پھولوں نے چرا لی ہیں مجھے دیکھ کے آنکھیں
کانٹوں نے بڑی دور سے پہچان لیا ہے
اس سمت ابھی خون کے پیاسے ہیں ہزاروں
اس سمت بس اک قطرۂ خوں اور بچا ہے
روداد چراغاں تو بہت خوب ہے لیکن
کیا جانیے کس کس کا لہو ان میں جلا ہے
اس رنگ تغزل پہ علیؔ چھاپ ہے میری
یہ ذوق سخن مجھ کو وراثت میں ملا ہے
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 268)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.