رنگینی ہوس کا وفا نام رکھ دیا
خوددارئ وفا کا جفا نام رکھ دیا
انسان کی جو بات سمجھ میں نہ آ سکی
انساں نے اس کا حق کی رضا نام رکھ دیا
خود غرضیوں کے سائے میں پاتی ہے پرورش
الفت کو جس کا صدق و صفا نام رکھ دیا
بے مہری حبیب کا مشکل تھا اعتراف
یاروں نے اس کا ناز و ادا نام رکھ دیا
فطرت میں آدمی کی ہے مبہم سا ایک خوف
اس خوف کا کسی نے خدا نام رکھ دیا
یہ روح کیا ہے جسم کا عکس لطیف ہے
یہ اور بات ہے کہ جدا نام رکھ دیا
مفلس کو اہل زر نے بھی کیا کیا دئیے فریب
اپنی جفا کا حکم خدا نام رکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.