رنگ خوشبو اور موسم کا بہانا ہو گیا
رنگ خوشبو اور موسم کا بہانا ہو گیا
اپنی ہی تصویر میں چہرہ پرانا ہو گیا
شیلف پر رکھی کتابیں سوچتی ہیں رات دن
گھر سے دفتر کا سفر کتنا سہانا ہو گیا
کس قدر شہرت ہے ان ہنستے ہوئے لمحات میں
آنکھ سے گزرا ہر اک منظر پرانا ہو گیا
اب مری تنہائی بھی مجھ سے بغاوت کر گئی
کل یہاں جو کچھ ہوا تھا سب فسانا ہو گیا
یاد آتی جب کبھی احساس کی نیلم پری
گھر کے کالے دیو کا قصہ پرانا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.