رہے نہ ایک بھی بیداد گر ستم باقی
رہے نہ ایک بھی بیداد گر ستم باقی
رکے نہ ہاتھ ابھی تک ہے دم میں دم باقی
اٹھا دوئی کا جو پردا ہماری آنکھوں سے
تو کعبے میں بھی رہا بس وہی صنم باقی
بلا لو بالیں پہ حسرت نہ دل میں میرے رہے
ابھی تلک تو ہے تن میں ہمارے دم باقی
لحد پہ آئیں گے اور پھول بھی اٹھائیں گے
یہ رنج ہے کہ نہ اس وقت ہوں گے ہم باقی
یہ چار دن کے تماشے ہیں آہ دنیا کے
رہا جہاں میں سکندر نہ اور نہ جم باقی
تم آؤ تار سے مرقد پہ ہم قدم چومیں
فقط یہی ہے تمنا تری قسم باقی
رساؔ یہ رنج اٹھایا فراق میں تیرے
رہے جہاں میں نہ آخر کو آہ ہم باقی
- کتاب : Bhartendu Samagr (Pg. 272)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.