رگ و پے میں سرایت کر گیا وہ
رگ و پے میں سرایت کر گیا وہ
مجھی کو مجھ سے رخصت کر گیا وہ
نہ ٹھہرا کوئی موسم وصل جاں کا
متعین راہ فرقت کر گیا وہ
من و تو کی گری دیوار سر پر
بیاں کیسی حقیقت کر گیا وہ
درون خانہ سے غافل ہے لیکن
برون خانہ زینت کر گیا وہ
سر شب ہی میں اکثر جل بجھا ہوں
ہر اک خواہش کو لت پت کر گیا وہ
حوادث کا وہ تند و شوخ جھونکا
ثمر دل کا اکارت کر گیا وہ
متاع غم چھپا کر کیوں نہ رکھوں
حوالے یہ امانت کر گیا وہ
تمہیں بھی بھولنے کی کوششیں کیں
کہ خود پر بھی قیامت کر گیا وہ
سکوں آمیز لمحوں میں فریدؔ اب
فروغ رنج و محنت کر گیا وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.