ربط اسیروں کو ابھی اس گل تر سے کم ہے
ربط اسیروں کو ابھی اس گل تر سے کم ہے
ایک رخنہ سا ہے دیوار میں در سے کم ہے
حرف کی لو میں ادھر اور بڑھا دیتا ہوں
آپ بتلائیں تو یہ خواب جدھر سے کم ہے
ہاتھ دنیا کا بھی ہے دل کی خرابی میں بہت
پھر بھی اے دوست تری ایک نظر سے کم ہے
سوچ لو میں بھی ہوا چپ تو گراں گزرے گا
یہ اندھیرا جو مرے شور و شرر سے کم ہے
وہ بجھا جائے تو یہ دل کو جلا دے پھر سے
شام ہی کون سی راحت میں سحر سے کم ہے
خاک اتنی نہ اڑائیں تو ہمیں بھی بابرؔ
دشت اچھا ہے کہ ویرانی میں گھر سے کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.