راستہ سوچتے رہنے سے کدھر بنتا ہے
راستہ سوچتے رہنے سے کدھر بنتا ہے
سر میں سودا ہو تو دیوار میں در بنتا ہے
آگ ہی آگ ہو سینے میں تو کیا پھول جھڑیں
شعلہ ہوتی ہے زباں لفظ شرر بنتا ہے
زندگی سوچ عذابوں میں گزاری ہے میاں
ایک دن میں کہاں انداز نظر بنتا ہے
مدعی تخت کے آتے ہیں چلے جاتے ہیں
شہر کا تاج کوئی خاک بسر بنتا ہے
عشق کی راہ کے معیار الگ ہوتے ہیں
اک جدا زائچۂ نفع و ضرر بنتا ہے
اپنا اظہار اسیر روش عام نہیں
جیسے کہہ دیں وہی معیار ہنر بنتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.