قصے سے ترے میری کہانی سے زیادہ
قصے سے ترے میری کہانی سے زیادہ
پانی میں ہے کیا اور بھی پانی سے زیادہ
اس خاک میں پنہاں ہے کوئی خواب مسلسل
ہے جس میں کشش عالم فانی سے زیادہ
نخل گل ہستی کے گل و برگ عجب ہیں
اڑتے ہیں یہ اوراق خزانی سے زیادہ
ہر رخ ہے کہیں اپنے خد و خال سے باہر
ہر لفظ ہے کچھ اپنے معانی سے زیادہ
وہ حسن ہے کچھ حسن کے آزار سے بڑھ کر
وہ رنگ ہے کچھ اپنی نشانی سے زیادہ
ہم پاس سے تیرے کہاں اٹھ آئے ہیں یہ دیکھ
اب اور ہو کیا نقل مکانی سے زیادہ
اس شب میں ہو گریہ کوئی تاریکی سے گہرا
ہو کوئی مہک رات کی رانی سے زیادہ
ہم کنج تمنا میں رہیں گے کہ ابھی تک
ہے یاد تری یاد دہانی سے زیادہ
اب ایسا زبوں بھی تو نہیں حال ہمارا
ہے زخم عیاں درد نہانی سے زیادہ
- کتاب : Gaflat ke barabar (Pg. 71)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.