قیامتیں گزر گئیں روایتوں کی سوچ میں
قیامتیں گزر گئیں روایتوں کی سوچ میں
خلش جو تھی وہی رہی محبتوں کی سوچ میں
یہ اب کھلا کہ اس کی شاعری میں میری بات کا
جو رنگ خاص تھا مٹا اضافتوں کی سوچ میں
میں اپنے چہرۂ جنوں کو آئنے میں دیکھ لوں
تو عکس بجھ نہ جائے گا حقیقتوں کی سوچ میں
میں اپنی دھوپ چھاؤں کی ضمانتیں نہ دے سکوں
تو آپ کیوں جلیں بجھیں تمازتوں کی سوچ میں
عجب مذاق اس کا تھا کہ سر سے پاؤں تک مجھے
وفاؤں سے بھگو دیا ندامتوں کی سوچ میں
گئی رتوں نے ہنس کے راستوں کے زخم بھر دیے
حمیراؔ آج کون تھا مسافتوں کی سوچ میں
- کتاب : Urdu International (Pg. 130)
- Author : Ashfaq Hussain
- مطبع : 9, Thirty fifth Street, 2, Toronto, Ontario, Canada M8w 3J8 (Nov. Dec. Jan. 1982, Volume 1, No.2)
- اشاعت : Nov. Dec. Jan. 1982, Volume 1, No.2
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.