پریت نگر کی ریت نہیں ہے ایسا اوچھا پن بابا
پریت نگر کی ریت نہیں ہے ایسا اوچھا پن بابا
اتنی سدھ بدھ کس کو یہاں جو سوچے تن من دھن بابا
ان کی کوئی ٹھور نہیں ہے سانجھ کہیں ہیں بھور کہیں
پریت کے روگے بنجارے ہیں بستی ہو یا بن بابا
لاکھ جتن سے جڑ نہ سکے گا پہلے بتائے دیتے ہیں
ٹوٹ گیا تو ٹوٹ گیا بس من کا یہ درپن بابا
اس کی بالک ہٹ کے آگے گھر چھوڑا بیراگ لیا
دیکھیں کیا دن دکھلاتا ہے اب یہ مورکھ من بابا
بین جو اپنے پاس نہ ہوتی ہم جوگی بھی بھٹک جاتے
کیا کیا روپ بدل کر آئی مایا کی ناگن بابا
ہم جو مگن ہیں دھیان میں اپنے اس کو بھی دھوکا جانو
کس سے سلجھی سانس کے تانے بانے کی الجھن بابا
اب دکھ سکھ کا بھید بتانے آئے ہو جب عشقیؔ کا
پریت دھرم ہے پریت کرم ہے پریت سے ہے جیون بابا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.