پریم پجاری دل کو میرے تحفہ یہ انمول دیا
پریم پجاری دل کو میرے تحفہ یہ انمول دیا
اس نے چاہت کے پیالے میں وش نفرت کا گھول دیا
کیسی قسمیں کیسے وعدے اور کیسا پیمان وفا
پیار کو میرے دولت کی میزان پہ اس نے تول دیا
کب تک تنہا تنہا جیتے کب تک دل کو سمجھاتے
جسم سے اپنے باندھا تھا جو سانس کا بندھن کھول دیا
اس سے اچھا تھا بک جاتے ہم بھی سستی قیمت میں
ہم نے اپنا فن دنیا کو بے بھاؤ بے مول دیا
آہیں آنسو یاس کسک بے تابئ دل اور محرومی
میرے دلبر نے مجھ کو یہ میرے دل کا مول دیا
گلیوں گلیوں شہروں شہروں کس نے آگ لگائی ہے
بغض و نفرت کا دنیا کو کس نے یہ ماحول دیا
دل میں اک ہلچل سی بپا ہے نس نس میں ہیجان سلیمؔ
جانے کس نے کان میں آ کے خوشیوں کا رس گھول دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.