پھولوں کو ویسے بھی مرجھانا ہے مرجھائیں گے
پھولوں کو ویسے بھی مرجھانا ہے مرجھائیں گے
کھڑکیاں کھولیں تو سناٹے چلے آئیں گے
لاکھ ہم اجلی رکھیں شہر کی دیواروں کو
شہر نامہ تو بہرحال لکھے جائیں گے
راکھ رہ جائے گی روداد سنانے کے لیے
یہ تو مہمان پرندے ہیں چلے جائیں گے
اپنی لغزش کو تو الزام نہ دے گا کوئی
لوگ تھک ہار کے مجرم ہمیں ٹھہرائیں گے
آج جن جگہوں کی تفریح سے محفوظ ہوں میں
میرے حالات مجھے کل وہاں پہنچائیں گے
راستے شام کو گھر لے کے نہیں لوٹیں گے
ہم تبرک کی طرح راہوں میں بٹ جائیں گے
دن کسی طرح سے کٹ جائے گا سڑکوں پہ شفقؔ
شام پھر آئے گی ہم شام سے گھبرائیں گے
- کتاب : Shahr Aainda (Pg. 52)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.