پھر یہ ہوا کہ لوگ دریچوں سے ہٹ گئے
پھر یہ ہوا کہ لوگ دریچوں سے ہٹ گئے
لیکن وہ گرد تھی کہ در و بام اٹ گئے
کچھ لوگ جھانکنے لگے دیوار شہر سے
کچھ لوگ اپنے خون کے اندر سمٹ گئے
وہ پیڑ تو نہیں تھا کہ اپنی جگہ رہے
ہم شاخ تو نہیں تھے مگر پھر بھی کٹ گئے
پر ہول جنگلوں میں ہوا چیختی پھری
واپس گھروں کو کیوں نہ مسافر پلٹ گئے
اتنے تو راستے میں بھی سائے نہیں ملے
جتنے کہ لوگ آئے اور آ کر پلٹ گئے
مٹی کے ان چراغوں کی ہمت تو دیکھیے
جو جاتے جاتے شب کی صفوں کو الٹ گئے
جب ہم سے اپنی ذات کا پتھر نہ اٹھ سکا
اخترؔ ہم آئنے کے مقابل ہی ڈٹ گئے
- کتاب : Dariche (Pg. 16)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.