پھر تم رخ زیبا سے نقاب اپنے اٹھا دو
پھر تم رخ زیبا سے نقاب اپنے اٹھا دو
اچھا ہے کہ آئینے کو آئینہ دکھا دو
جب برق کے احساں سے بچانا ہے خودی کو
خود اپنے ہی نالوں سے نشیمن کو جلا دو
وہ سامنے آتے نہیں اچھا تو نہ آئیں
تم جذب محبت سے حجابات اٹھا دو
گل کر سکیں جس کو نہ ہواؤں کے تھپیڑے
وہ شمع زمانے میں محبت کی جلا دو
تم نے تو نظر پھیر لی بھر کر نفس سرد
لازم تھا کہ بھڑکے ہوئے شعلے کو ہوا دو
زنداں سے نکلنے کی یہ تدبیر غلط ہے
زنجیر کے ٹکڑے کرو دیوار گرا دو
میں یہ نہیں کہتا کہ بجا ہی سہی لیکن
رفعتؔ پہ بھی بے جا کوئی الزام لگا دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.