پس دیوار حجت کس لئے ہے
دریچے سے یہ وحشت کس لئے ہے
نہ میں اپنا نہ میں تیرا ہوں دنیا
تو پھر جینے کی حسرت کس لئے ہے
اگر سود و زیاں کے ہم ہیں قائل
جنوں سے اپنی قربت کس لئے ہے
جفا ہی جب تری پہچان ٹھہری
وفا میں مجھ کو لذت کس لئے ہے
مری آنکھوں پہ جو پہرہ ہے تیرا
تو آئینے سے رغبت کس لئے ہے
خود اپنے گھر میں ہے جب اجنبی تو
مرے بھائی یہ شہرت کس لئے ہے
سفر میں جب نہ تیرے کام آئے
ذرا یہ سوچ دولت کس لئے ہے
ادب ہی زندگی میں جب نہ آیا
ادب میں اتنی محنت کس لئے ہے
نکل آئے ہیں دیواروں پہ چہرے
تصور کی یہ جدت کس لئے ہے
مرا آئینہ ہے جب تیرا چہرہ
تو پھر دنیا کی حیرت کس لئے ہے
خموشی ہے جواب جاہلاں جب
زباں جیسی یہ نعمت کس لئے ہے
ہے دنیا کا جواز اس امر ہی میں
جہنم کیوں ہے جنت کس لئے ہے
کھلے ہیں پھول صحرا میں ولیکن
مجھے گھر میں یہ فرحت کس لئے ہے
نہیں واقف ہے دل ایثار سے جب
عطاؔ اظہار الفت کس لئے ہے
- کتاب : Nawisht-e-Nawa (Pg. 131)
- Author : Ata Abidi
- مطبع : Educational Publishing House, Delhi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.