پردۂ ذہن سے سایہ سا گزر جاتا ہے
پردۂ ذہن سے سایہ سا گزر جاتا ہے
جیسے پل بھر کو مرا دل بھی ٹھہر جاتا ہے
تیری یادوں کے دیے جب بھی جلاتا ہے یہ دل
حسن کچھ اور شب غم کا نکھر جاتا ہے
حسرتیں دل کی مجسم نہیں ہونے پاتیں
خواب بننے نہیں پاتا کہ بکھر جاتا ہے
رات بھیگے تو اک انجان سا بے نام سا درد
چاندنی بن کے فضاؤں میں بکھر جاتا ہے
رات کاٹے نہیں کٹتی ہے کسی صورت سے
دن تو دنیا کے بکھیڑوں میں گزر جاتا ہے
اس کو بھی کہتے ہیں ممتازؔ وفا کا نغمہ
دل بیتاب میں گھٹ گھٹ کے جو مر جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.