پر صعوبت راستوں کی گرمیاں بھی دے گیا
پر صعوبت راستوں کی گرمیاں بھی دے گیا
آنے والی چھاؤں کی خوش فہمیاں بھی دے گیا
سخت بیجوں سے سنہری بالیاں بھی بھر گئیں
گرم جھونکا موسموں کی سختیاں بھی دے گیا
بادلوں کی آس اس کے ساتھ ہی رخصت ہوئی
شہر کو وہ آگ کی بے رحمیاں بھی دے گیا
احتساب اس کا عمل تھا اس سے وہ فارغ ہوا
وقت سڑکوں کو لٹی شہزادیاں بھی دے گیا
بے بسی اور بھوک میں جو حوصلے دیتا رہا
پیار کرنے کی مجھے کمزوریاں بھی دے گیا
ٹہنیاں پھولوں سے لد کر رب کے آگے جھک گئیں
موسم گل جاتے جاتے تتلیاں بھی دے گیا
آسماں نے ماں زمیں کی گود تو بھر دی مگر
دے کے بیٹے ان کو کچھ نا سمجھیاں بھی دے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.