پڑھ چکے ہیں نصاب تنہائی
اب لکھیں گے کتاب تنہائی
وصل کی شب تمام ہوتے ہی
آ گیا آفتاب تنہائی
خامشی وحشتیں اداسی ہے
کھل رہے ہیں گلاب تنہائی
اس کی یادوں کے گھر میں جاتے ہی
کھل گیا ہم پہ باب تنہائی
وصل کی شب تمہارے پہلو میں
لے رہا ہوں ثواب تنہائی
کس کو بتلائیں کون سمجھے گا
کیسے جھیلے عذاب تنہائی
دوستوں سے گریز کرتا ہوں
ہو رہا ہوں خراب تنہائی
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 28.12.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.